اسکول کی کہانی: "جین کا پہلا دن"

 جین ایک چھوٹی سی لڑکی تھی، جو دیہات کے ایک خوبصورت گاؤں میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی تھی۔ اس کی دنیا پھولوں، پرندوں اور کھیل کود تک محدود تھی، لیکن آج ایک خاص دن تھا۔ آج جین کا اسکول میں پہلا دن تھا۔ جین نے نیلی وردی پہنی، نیا بستہ کندھے پر ڈالا، اور اپنی امی کے ساتھ اسکول کی طرف چل دی۔ راستے میں جین بہت پرجوش تھی، مگر دل میں تھوڑی گھبراہٹ بھی تھی۔ "امی، کیا میں وہاں دوست بنا سکوں گی؟" جین نے سوال کیا۔ "بالکل بیٹا! تم بہت پیاری ہو، سب تم سے دوستی کرنا چاہیں گے،" امی نے مسکرا کر کہا۔ جب وہ اسکول پہنچیں، تو بچوں کی چہل پہل نے جین کو تھوڑا نروس کر دیا۔ کلاس روم میں داخل ہوتے ہی اس کی ملاقات مس ناز سے ہوئی، جو بچوں کے لیے ہمیشہ مسکراتی رہتی تھیں۔ "خوش آمدید، جین!" مس ناز نے کہا۔ "آؤ، یہ تمہاری سیٹ ہے۔" کلاس میں جین کے ساتھ ایک لڑکی بیٹھی تھی، جس کا نام سارہ تھا۔ سارہ نے جین کی طرف مسکرا کر ہاتھ بڑھایا: "ہیلو! تمہارے بستے پر جو تتلی بنی ہے، وہ بہت خوبصورت ہے!" جین کی گھبراہٹ تھوڑی کم ہو گئی، اور وہ بھی مسکرا دی: "شکریہ! یہ میری امی نے ...

چالاک خرگوش اور بھولا بھیڑیا"

 (تعلیم: عقل مندی، مسائل کا حل، اور مثبت رویہ)

ایک جنگل میں خرگوش ٹونی اور بھیڑیا بھولو رہتے تھے۔ بھولو زیادہ ہوشیار نہیں تھا اور ہمیشہ اپنے بڑے سائز پر فخر کرتا۔ ایک دن بھولو کو خرگوش کو پکڑنے کا شوق ہوا تاکہ سب جانوروں کو دکھا سکے کہ وہ کتنا طاقتور ہے۔

بھولو: "آج تمہیں پکڑ کر جنگل کا سب سے ہوشیار جانور میں بنوں گا، ٹونی!"
ٹونی: (ہنستے ہوئے) "چلو پکڑ لو، مگر شرط یہ ہے کہ تم مجھ سے پہلے یہ دو پہیلیاں حل کرو!"

بھولو: "پہیلی؟ اُف! لیکن ٹھیک ہے، میں آسانی سے کر لوں گا!"

پہلی پہیلی:

"ایسا کیا ہے جو جتنا زیادہ بانٹو، اُتنا ہی بڑھتا ہے؟"
(بھولو سر کھجاتا ہے)
ٹونی: "سوچ لو بھولو، یہ مشکل نہیں!"
بھولو: "اممم... بانٹنے سے بڑھنے والی چیز؟ کھانا؟"
ٹونی: "نہیں، جواب ہے: خوشی!"

بھولو شرمندہ ہوا، مگر ضدی تھا اور اگلی پہیلی پر تیار ہو گیا۔

دوسری پہیلی:

"ایسی چیز بتاؤ جسے سب لوگ مفت دیتے ہیں، مگر اسے سننا سب کو پسند نہیں؟"
بھولو: (سوچتا رہا اور پھر بول اٹھا) "اممم... مشورہ؟"
ٹونی: "واہ! تم نے درست جواب دیا!"

خرگوش نے بھولو کو چالاکی سے الجھا کر دوستی کا سبق بھی سکھا دیا۔

ٹونی: "دیکھو بھولو، اگر طاقتور بننا ہے، تو عقل اور سمجھ بھی ساتھ رکھنی ہوگی۔ ہم دونوں دوست بن سکتے ہیں اور ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں!"
بھولو: "تم ٹھیک کہہ رہے ہو، ٹونی۔ اب میں تمہیں پکڑنے کے بجائے تمہاری عقل سے کچھ سیکھنا چاہوں گا!"


نتیجہ:

یہ کارٹون کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ طاقت صرف جسمانی نہیں ہوتی بلکہ سمجھداری اور عقل سے بھی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، دوستوں کے ساتھ مسابقت کے بجائے تعاون بہتر ہوتا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

محبت کی قیمت

حقیقی نماز کیا ہے؟

اسکول کی کہانی: "جین کا پہلا دن"